کون کہتا ہے کہ تلوار سے ڈر لگتا ہے
مجھ کو اس عشق کے آزار سے ڈر لگتا ہے
بد دعا اس کی بہت جلد سپھل ہوتی ہے
اس لئے عشق کے بیمار سے ڈر لگتا ہے
اب یہاں دوست کے اشکال میں دشمن ہیں چھپے
اب مہاجر کو بھی انصار سے ڈر لگتا ہے
تیری باتوں سے میاں تیر نکل آتے ہیں
یوں تیرا لہجہ و گفتار سے ڈر لگتا ہے
سوچتا ہوں کبھی اظہار کروں گا انزل
پر مجھے آپ کے انکار سے ڈر لگتا ہے