عشق ذرا چھپ کے وہ ہم سے کرتا ہے
عشق چھپتا نہیں ہر کوئی دم بھرتا ہے
بتا چکے ہم ہر محسن سے یہ دلگی اپنی
کہیں جان جائے نہ وہ یہ کہ دل ڈرتا ہے
ٹوٹ نہ جائے کہیں یک دم یہ کچا دھاگا
دل تھما ہے کہ اپنی ہی سوچ گرتا ہے
وہ جو رہتا ہے مگن اپنے ہی کاموں میں
دل پھر عجب سرابوں میں جا گھرتا ہے
چھپے رہتے ہو یہ کن بادلوں میں آسمان
گھٹا آئے تو ساون بھی ایک روز برستا ہے