پانی پے قدم رکھ دینا کہ کچھ خواب ادھورے ہیں
آنکھوں کو سلا دینا کہ کچھ خواب ادھورے ہیں
بیتے ھوئے لمحوں کو کچھ کہہ کے بلا لینا
اور ان کو بتا دینا کہ کچھ خواب ادھورے ہیں
پھر یادوں کے پیرھن کو یوں جسم پہ سجا لینا
اور چراغوں کو بجھا دینا کہ کچھ خواب ادھورے ہیں
پھر شام کی لالی میں چھپے غم کے سمندر کو
ذرا ساحل پے بلا لینا کہ کچھ خواب ادھورے ہیں
سلگتے ھوئے ارمانوں میں پھر آگ بھڑکتی ھے
راکھ اشکوں میں بہا دینا کہ کچھ خواب ادھورے ہیں