کچھ عاشقی کا روگ ہے ، دیوانہ پن بھی ہے
اور انہی مستیوں میں مرِا دل مگنَ بھی ہے
میری گلی سے رُوٹھ کر وہ چاند بھی گیا
میرے شہر میں اِن دنوں سورج گرہن بھی ہے
پھرتی ہے لے کے دیدہء تر ساحلوں پہ شام
رو تی تمہاری یاد میں صبحِ چمن بھی ہے
کیا بنتا میری شیر یں کا فرہاد کے بغیر
صد شکر اُسکے شہر میں اک کو ہ کن بھی ہے
ماں کی دعا جو پیار کی لوری سے کم نہ تھی
سر پر ہمارے آج تک سایہ فگن بھی ہے
انور جی آپ کو ہے محض بو لنے کا مرض
دیکھا کر یں کہ بات میں کو ئی وزن بھی ہے