ان بھیگی پلکوں میں شکایتوں کا اظہار جھلکتا رہا بے آواز ہو کر کوئی داستان ستم سناتا رہا شب بھر محفل میں وہ اک شخص روبرو آکر خاموش نگاہوں سے ظالم خوب آزماتا رہا