کچھ ہم نے زندگی میں عجب کام بھی کیے
سب لمحے محبت کے اس کے نام بھی کیے
تضحیک کبھی عشق کی چپ چاپ سہہ گئے
کچھ شکوے محبت سے سرِ عام بھی کیے
وقت کی لکیر مٹا کر بھی، نہ نادِم کبھی ہوئے
مرتب نئے سال و مَہ و ایام بھی کیے
کبھی اس کے در کی خاک کو ہم چھانتے رہے
بند اس پہ کبھی اپنے دروبام بھی کیے
کچھ اس قدر تنوع تھا اپنے مزاج میں نغمہ
کام جو تنہائی میں کیے نہ،سرِعام بھی کیے