Add Poetry

کھڑا ہوں دھوپ میں سائے کی جستجو بھی نہیں

Poet: اسرار زیدی By: ساجد ہمید, Karachi

کھڑا ہوں دھوپ میں سائے کی جستجو بھی نہیں
یہ کیا ستم ہے کہ اب تیری آرزو بھی نہی

مجھے تو آج بھی تجھ پر یقین ہے لیکن
ترے دیار میں انساں کی آبرو بھی نہیں

ابھی تو مے کدہ ویراں دکھائی دیتا ہے
ابھی تو وجد میں پیمانہ و سبو بھی نہیں

تری نگاہ میں چاہت کہاں تلاش کروں
تری سرشت میں شاید وفا کی خو بھی نہیں

بس اک تعلق خاطر کا پاس ہے ورنہ
تو خوبرو سہی پر اتنا خوبرو بھی نہیں

چمک اٹھے نہ ترے رخ پہ داغ رسوائی
یہ چاک وہ ہے کہ شرمندۂ رفو بھی نہیں

یقین جان کہ تیرا وجود ہے مجھ سے
یہ مان لے کہ اگر میں نہیں تو تو بھی نہیں

Rate it:
Views: 883
21 Feb, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets