کتاب دل میں جو نفرت کا باب رکھتا تھا
وہ چاہتوں کا مکمل حساب رکھتا تھا
فریب ریتا رہا دوستی کے پردوں میں
وہ شخص چہرے پہ کتنے نقاب رکھتا تھا
اس کے ہاتھوں میں پتھر دکھائی دیتا ہے
جو اپنے ہاتھ میں ہر دم گلاب ر کھتا تھا
وہ شخص جو کہ بھٹکتا دکھائی دیتا ہے
راہِ وفا میں قدم کامیاب رکھتا تھا
کہاں تلاش کروں اس کو آج میں وشمہ
جو اپنی بات میں اپنا جواب رکھتا تھا