Add Poetry

کہیں مفلسی کہیں مدھوشی یہ حرارتیں بھی بہت ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کہیں مفلسی کہیں مدھوشی یہ حرارتیں بھی بہت ہیں
خارج از بحث یوں سخی شرارتیں بھی بہت ہیں

تیری منزلیں اگر کہیں قابل فہم لگیں تجھے
تو رسائی لیئے خیالوں کی وسعتیں بھی بہت ہیں

سبھاؤ سے اکثر صوُرتیں ابھرتی ہیں سبھی
ورنہ چہروں کے پیچھے بے مروتیں بھی بہت ہیں

گہری ہے یہ دنیا سوچنا الجھاؤ نہ آ ٹھہرے کبھی
ارد گرد زمانے کی دیکھو رفاقتیں بھی بہت ہیں

سنجوگ تو بس ایک حادثے کے سواء کچھ بھی نہیں
میری تقدیر میں واللہ رکاوٹیں بھی بہت ہیں

کسی کو تشویش دکھ تو کسی نے آرزو کی اپنی
یہاں بتوُں کے آگے بیوستہ عبادتیں بھی بہت ہیں

Rate it:
Views: 199
06 Dec, 2010
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets