Add Poetry

کیا خبر تھی کہ ہم پھر جینے لگیں گے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کیا خبر تھی کہ ہم پھر جینے لگیں گے
غم ضبط سے ٹوٹ گئے تو پینے لگیں گے

جس کو ہماری عرضی سے انکار ہے
اس کی ہی مرضی سے مرنے لگیں گے

ہم ہار کر وسعت کی گود میں سوگئے
کہ پھر داب لیئے کچھ کرنے لگیں گے

لگتا ہے اک شمع کے سرُور کے لیے
ہر جنم پروانے یونہی جلنے لگیں گے

خیالوں کا آغوش اس طرح ہے کہ
حقیقت دیکھو بھی تو سپنے لگیں گے

جو انگلیاں تیرے زلف کو سموتی تھی
اس میں قلم آگیا تو کیا لکھنے لگیں گے؟

دل نے کیسے توقع کی ہے سنتوش کہ
جس کی امید نہیں وہ آنے لگیں گے

Rate it:
Views: 246
05 Jan, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets