گر بچھڑنا مقدر میں تھا ہی لکھا
یہ نہ سوچا تھا اتنا ستاؤ گے تم
ہم تھے ناذاں تیری دوستی پہ بہت
کیا خبر تھی کہ یوں بھول جاؤ گے تم
بےوفا ہو! کہیں گے تمہیں ہم عصر
داستاں اپنی جس کو سناؤ گے تم
یاد آئیگی اپنوں کی ہر موڑ پر
جب کسی غیر سے چوٹ کھاؤ گے تم
جانے کیوں میری نظروں کو ہے یہ یقیں
اک ذرا دیر میں لوٹ آؤ گے تم
برہمی اوج ہے پر بنا کچھ کہے
مان جاؤنگا میں جب مناؤ گے تم
رکتی سانسوں میں بھی جان آجائیگی
جب صدیقی کو مکھڑا دکھاؤ گے تم