کیا عرض کرؤں تم کو میں
تیرے دل پر میرا اثر ہے یا نہیں
میں مبتلہ ہوں محبت میں خبر ہے کہ نہیں
میں نہ کھاؤ کوئی تجھ سے فریب
میری جانب تیری نظر ہے کہ نہیں ہے
پوچھتی پھرتی ہوں ہر اک سے تیرا مقام
تجھ کو اس خبر ہے کہ نہیں ہے
لے جاتی ہوں تیرے در سے دامن خالی
پھر نہ کہنا تجھے خبر ہے کہ نہیں ہے
تیرے بیان میں قاصد ھوں کچھ اشتباہ نہیں
پھر نہ کہنا کہ مجھے خبر ہے کہ نہیں ہے
نہ ہو جو عشق کی ہم پر نگاہ نہیں
ہم اہل عشق سے خفا ہے کہ نہیں ہے