کیا کہوں تیرے فراق میں کیا ہے حال میرا
تیری یاد میں روتے گزرتا ہے ہر سال میرا
آنکھوں سے آنسو رکنے کا نام نہیں لیتے
اب تو ساتھی ہے تیرا بھیجا ہوا رومال میرا
پچھلےسال جو ہونا تھا وہ ہو کے رہا
ہو سکے تو نئے سال میں رکھناخیال میرا
میری حسرتوں کہ غنچے بھی کھل اٹھیں
ایک بار جو تجھ سے ہو جائے وصال میرا
میں تو تمہارے خیالوں میں کھویارہتاہوں
کبھی تم بھی پوچھ لیا کرو حال میرا