کیوں عشق کی ابتدا میں ڈگمگائے بہت
یہ سوچ کر آج ہم بھی مسکرائے بہت
در چھوڑ کر جو ترا ہم جائیں بھی تو کہاں
اپنے تو لگتے ہیں ہم کو بھی پرائے بہت
مغرور سے ہو گئے ہیں کیوں وہی لوگ پھر
اے زندگی ناز جن کے بھی اٹھائے بہت
تیرے بچھڑ جانے کا غم یا خوشی تھی کوئی
دل نے ہمارے سبھی رستے سجائے بہت
معلوم سب کو ہو گی جو بات بھی اب ہو گی
اب کیوں بہانے نئے کوئی بنائے بہت