کیوں نہ چاہوں کہ تم سے بات کروں
کیوں نہ چاہوں کہ ملاقات کروں
تم کو دیکھا تو دیکھتے ہی لگا
تم وہی ہے کہ جس کے دیکھنے کو
برسوں آنکھوں نے اندھیرے دیکھے
تم وہی ہو کہ جس کی آرزو میں
دل نے پل پل ہزار درد سہے
تم وہی ہو کہ جس کی جستجو میں
میری آوارہ روح بھٹکتی رہی
تم کو دیکھا تو دل پکار اٹھا
روح کو جیسے کہ قرار ملا
سوئی آنکھوں میں روشنی جاگی
میرے اطراف میں خوشی جاگی
دل کے بنجر ویران آنگن میں
بہار آبسی ہے خزاں بھاگی ہے
جیسے ہر سو ترنگ جاگی ہے
اب ملے ہو تو کیوں میں دور رہوں
کیوں بھلا تم سے اتنی دور رہوں
کیوں نہ چاہوں کہ تم سے بات کروں
کیوں نہ چاہوں کہ ملاقات کروں