جِس بازُو پہ
سَر رَکھ کر تُم
برسوں پہلے سوئے تھے
آج اُسی بازُو میں پِھر سے
دَرد اُٹھا ہے شِدّت کا
مِیٹھا مِیٹھا، مَدھم مَدھم
ہَلکی ہَلکی دُھوپ میں پکتا
کانٹوں جیسی دُکھن لیے وُہ
آج کی شَب تو
دو دَھاری تلوار کے جیسا
بیماری کا دَرد نہیں ہے
دَرد پُرانی یادوں کا ہے
اور ایسے لمحوں کا ہے
تُم بِن ہمیں بِتانے ہیں جو