گاؤں سارا یہ اجنبی گم صم
کتنا تنہا ہے آدمی گم صم
اس کی یادیں تو رہ نہیں سکتیں
دل کے دفتر میں حاضری گم صم
اس نے مرنا تھا ایک دن لیکن
رہ بھی سکتا تھا خود کشی گم صم
زندگی ، زندگی نہیں رہتی
سب ہی کہتے ہیں دوستی گم صم
کتنا سونا ہے پیار کا گلشن
تیرے جلوے کی سر کشی گم صم
میرا دیوان نامکمل ہے
تیری ہستی پہ شاعری گم صم
کیسا دھڑکن کا ساز ہے وشمہ
دل بھی دھڑکے نہ عاشقی گم صم