دیکھئے اب تک ہے دل اپنا بے قرار
بھول گئے آپ تو وہ عہد وہ قرار
اپنا تو ہر اِک پل تیری ہی یاد میں گُزرا
دل کو تو میرے اب بھی ہے ملنے کا اصظرار
عالم میں صرف تجھ کو ہی دیکھوں میں ہر طرف
ہم کو بھی ملا دیکھئے یہ کیسا روزگار
جانا کون چاہے تیری دلکش بزم سے
گلوں سا چہرہ، گیسو و رُخسارِ یار
ہم اپنے رنج و غم شاّئد بھول جائینگے
پر تیرے شباب کی ہمیں بھولے گی نہ بہار
حسرت ہے صرف اتنی سے میں تُجھ کو دیکھ لوں
اور آنکھیں ملا کے تجھ سے کروں عشق کا اظہار