دور رہ کے ہی بات کرتے ہو ملو اک دن
سینہ منتظر ہے ہم سے گلے ملو اک دن
لفظوں کے تیر تو کیا خوب چلاتے ہو تم
اپنے نینوں کے تیر چلانے آ جاؤ اک دن
خوابوں میں بھی اپنا دیدار نہیں کراتے ہو
گلاب جیسے مکھڑے سے پردہ گراؤ اک دن
خوشبو بن کے میرے آنگن کو معطر کردو
کلیوں کی طرح اس دل میں کھل جاؤ اک دن
تیری آمد پہ میں جگنوؤں کو بھی بلا لوں گا
نیم شب اندھیری گھٹا بن کے ہی آجاؤ اک دن
اپنا وعدہ ہے یہ جیون بھی نچھاور کر دونگا
سر رکھ کے میرے سینے پہ سو جاؤ اک دن