گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے

Poet: azharm By: Azhar, Doha

گود میں ماضی کی جانے کب زمانے جا بسے
کب حقیقت کھل گئی اور کب فسانے جا بسے

شادمانی کے سُروں میں تھے جو گاتے رات دن
یار غم کی تان سُر میں سب ترانے جا بسے

شہر میں ہر سو نظر آتے ہیں چہرے نِت نئے
دور پردیسوں میں جب سے سب پرانے جا بسے

یار کی بستی میں لٹنا تھا یقینی، پھر بھی ہم
اپنا ذاد عشق لے کر واں لٹانے جا بسے

کھیل تو بختوں کا ہے، پر ہم کہ ٹہرے باغباں
کارزار خشت میں بھی گُل اُگانے جا بسے

خواب پر بھی چھا گی وحشت، ڈرا دیتا ہے اب
خوف سے اظہر کہیں سپنے سہانے جا بسے

Rate it:
Views: 543
06 Dec, 2011