گپ شپ تو بہت ہوتی
پھر بھی یہ خلش رہتی
گر ہاتھ ملائے تو
الفت کو جگہ ملتی
نفرت پہ کبھی مت چل
دل میں یہ پھٹن لاتی
رشتوں کو نبھانے سے
وہ رنگ بدل دیتی
ممکن ہے کہ نکھرے تب
پتھر پہ حنا گھستی
دھیرے ہی سہی لیکن
جنبش سی مگر دکھتی
ایفائے عہد کے بھی
جزبہ سے جو بھر لیتی
ناصر تو مسافر ہے
لو، سرد بھی کچھ چلتی