پیار کیا تھا جب تو پھر چھپانا نہیں تھا
گھبرانے کی ضرورت نہیں تھی گھبرانا نہیں تھا
پیار خوشبو ھے اسد سدا مہکتا رھتا ھے
دل کے گلشن کو کبھی مرجھانا نہیں تھا
یار کی بے وفائی پر کوئی گلا کیوں کر ہو ؟
گر شکوہ تھا کوئی تو بھی لب پر آنا نہیں تھا
جو وقت گذرا ھے خواہ اچھا ہو کہ برا
گذرے لمحے ماضی تھے انکو دھرانا نہیں تھا
دور رہنے میں یار اگر بھلائی ھے
تو پھر تمہیں ھمدم !! قریب اپنے آنا نہیں تھا