نینن میں برسات لگی ہے منوا جلتا جائے
تجھ بن ساجن اس نگری میں اور مجھے کیا بھائے
برکھا رُت میں کالی بدریا پگ پگ جل برسائے
برہا کا مارا ہے طاہر اُس سنگ روتا جائے
نیل گگن میں سُندر چندا تیری یاد دلائے
سکھیوں کے جھُرمٹ میں جیسا مکھ مسکائے
ساون کی پُروائی میں جب باس کسی کی آئے
کو کو بولے مست کوئیلیا من مورا لہرائے
پریم نگر میں روپ نگر کی رانی سجنو آئی
جس کو ہو منوا پہ قابو وُہ درشن کو جائے
دُکھ سکھ میت بنے انساں کے ڈھلتی چھاؤں جیسے
سُکھ کی گھڑیاں بیت چلیں کیوں پاگل نیر بہائے
اُتر دکھن پر رب پچھم نگری نگری ڈھونڈھوں
پریتم مُکھ دکھلا دے اپنا کیوں مُجھ کو تڑپائے
نینن میں کجرے کی دھاری لاگے مست کٹاری
گھائل من اُس کا ہو جائے جس پر بان چلائے