اب تو عجب اک خواب ہے
کوئی نہ ہو بس اس کا ساتھ ہو
وہی میری دھوپ وہی برسات ہو
کوئی بھی دن نہ ہو بنا اس کے جمعہ یا جمعرات ہو
اسی سے کرنی ہے اب التجا یا کوئی درخواست ہو
کہہ دیں گے اس سے تمہی زمین تمہی میرا آسمان ہو
نہیں لگتا اب کہیں دل کتنا ہی خوب کوئی جہان ہو
ہو پل بھی وہ دور بھلا کہاں دل کی ایسی مجال ہو
نہیں کوئی ایسا پہر نہ جو اس کا خیال ہو
ڈرتے ہیں بہت اب نہ کہیں وہ ہم سے ناراض ہو
بس وہ ہو ہم ہوں اور پیار کی برسات ہو
ہاں کل ہو اور اس کا جیون بھر ساتھ ہو
اسکی ہر ادا پر دل ہمارا قربان ہو
وہ جان ہو ہماری دل اس کا غلام ہو
فرمائش ہو اس کی لبوں پر
ہماری بس ہاں ہو