ہجر کی دھوپ نے جلا ر کھا ہے جانم
کچھ دیر مجھ پے اپنے آنچل کا سایہ کر
نہیں کہتا تُو میرے پا س رہ عمر بھر کے لئے
بس کبھی کبھا ر میرے در پے آیا کر
میرے جسم کا ہر حصہ گھائل ہے مگر پرواہ نہیں
تُو بس میرے دل پے مرہم لگایا کر
میرے خوابوں سے تو رشتہ جوڑ رکھا ہے تُو نے
کبھی حقیقت میں بھی نظارہ د ے جایا کر
تنہا ئی میں آ کے تُو بد نا م کر چاہے
نہال پے محفل میں جھو ٹے الزام نہ لگایا کر
نہیں پسند ساتھ اگر نہا ل کا جانم
تُو صاف کہہ دے مجھے نہ بلایا کر
تیری پہلے کونسی نہیں مانی جو اب انکار کروں
بنا سوچے ہا ں کہہ دے نہال تُو بس فرمایا کر