ہجر کی رت برفیلی ہوائیں دیتی ہے
تجھے شام اداسی صدائیں دیتی ہے
اداس پیڑوں سے جھڑتے اداس پتوں سے
اداس کونج کوئی التجائیں دیتی ہے
ہمیں وفا کی جگہ زخم ہی ملے لیکن
سنا تو یہ ہے محبت دعائیں دیتی ہے
کہیں گلاب کہیں تیری یادوں کے سراب
کہیں نسیم سمن بھی وفائیں دیتی ہے
اتر رہے ہیں ستارے زمیں پہ شام کے بعد
میری نگاہ تمنا صدائیں دیتی ہے