ہر پل دلِ ناشاد تجھے یاد کرے ہے یوں وقت تِری یاد میں برباد کرے ہے لٹکا ہُوا زنجیر سے ملتا ہے محل میں اِس دَور میں مظلوم جو فریاد کرے ہے مِلتا ہے درِ یار سے اِکسیر کی صُورت وہ درد جو ہر درد سے آزاد کرے ہے