کانوں میں بالی کیا غضب ہے
ہائے چال نرالی کیا غضب ہے
پھول سا جوبن اور اس پر
حسن کی بحالی کیا غضب ہے
دو نین ہیں شراب کے پیا لے
اور عمر یہ بالی کیا غضب ہے
یہ سرخی مائل قمیض آپ کی
اور اوپر چنری کالی کیا غضب ہے
یہ نیچی نگاہیں ہلکی سی مسکان
اور گا لوں کی لا لی کیا غضب ہے
عاشقوں کے دل لو ٹنے کے لیے
یہ صورت مثا لی کیا غضب ہے
خدا کا کرشمہ ہے کہ جس نے
یہ مو رت بنا لی کیا غضب ہے
کسی سمت بھی کوئی کمی نہیں
ہر انگ جما لی کیا غضب ہے
حسن محبوب کی زما نے میں امتیاز
یہ شان عا لی کیا غضب ہے