وہ کچھ اس طرح ہمارا جینا دشوار کرتےہیں
ہماری خاطرہر روز نئے کھڈے تیار کرتےہیں
ہمارے دل میں تو ہر کسی کےلیے بھلائی ہے
ہم ان کےسبھی راستےہموار کرتے ہیں
وہ کہتے ہیں دلوں سے کھیلنا کام ہے تمہارا
لگتا ہے فرضی صاحب یہی کاروبار کرتےہیں
ہم ان کےپیار میں اتنے کھو چکےہیں
وہ پھر بھی نا ہمارا اعتبار کرتے ہیں
اس کے باوجود ہم انہیں چاہے جاتے ہیں
ایسی خطائیں اصغر جی بار بار کرتے ہیں