ہماری ذات میں اتنی تو پارسائی نہ تھی
Poet: میم الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachiکوئی تو بات تھی تجھ کو کبھی سنائی نہ تھی
یہ ایک بات ترے دل میں کیوں سمائی نہ تھی
شریک جرم تھے میرے وہ سب رہا بھی ہوئے
مرے نصیب میں لیکن کوئی رہائی نہ تھی
ستارے توڑ کے لانے کی جانے ضد کیوں تھی
ہمارے پاس تو ایسی کوئی خدائی نہ تھی
ملا تھا جب بھی وہ الجھا ہوا سا رہتا تھا
کوئی تو بات تھی اب تک ہمیں بتائی نہ تھی
وہی تو شہر میں تھا ایک میرے مطلب کا
ملال تو یہ تھا اس تک مری رسائی نہ تھی
ہمارے پہلو میں کیوں آج آکے بیٹھا تھا
ہماری ذات میں اتنی تو پارسائی نہ تھی
کیوں ایک مصرعہ ترا ارشیؔ جا بجا پہنچا
غزل تو لکھی تھی تو نے مگر سنائی نہ تھی
More Love / Romantic Poetry






