ہمارے پیار کا چرچہ سرعام ہے
کون جانےکیا ہونا اس کاانجام ہے
میرے منہ سے مٹھاس نہیں جاتی
بڑا میٹھا سا اس حسینہ کا نام ہے
اسے چائیے شکرسے پرہیز کرے
دونوں میٹھے ملانا خطرےکاکام ہے
میرےلبوں پہ صرف اس کا نام ہے
آج سے یہ بندہ اسی کا غلام ہے
دن رات اس کہ ناز اٹھاتے رہنا
اصغر کا اب کوئی اور نہ کام ہے