سانس رکنے لگی ہو جیسے
درد بڑھنے لگا ہو جیسے
سارے اپنے بیگانے بن گئے
رشتے سارے اپنےکہیں کھوگئے
ہم تنہا رہ گئے
ہم تنہا رہ گئے
کن راستوں کے مسافر بن گئے
زاد راہ ساتھ کچھ بھی تو نہیں
ننگ پا ہی نکل پڑے
اب نہ رات کا پتہ نہ دن کا ہمیں
سارے موسم ہی ایک سے لگنے لگے
ہائے تنہا رہ گئے
ہم تنہا رہ گئے