ہم خوشیوں کے سوداگر ہیں
Poet: IMTIAZ SHARIF IMTIAZ By: RAAZ BHANEWALI, SIALKOTہم خوشیوں کے سوداگر ہیں ہمیں غم کے یہ انعام نہ دو
کسی دریا میں بہا دو ہمیں پر بے وفائی کا الزام نہ دو
ہم چاہت میں جینا سیکھے ہیں ہمیں چاہت ہی میں مرنا ہے
ہمیں نفرت کے زہر سے بھرے یہ کڑوے کسیلے جام نہ دو
میرا ساتھ اگر گوارہ نہیں پر اتنا احسان تو کرو پیارے
ہمیں چوکھٹ پہ پڑا رہنے دو ہمیں ہجر کی کالی شام نہ دو
ہم بھول گئے ہیں غم سارے ہم رہنے لگے ہیں پھر خوش خوش
ہمیں بھولے ہوئے لوگوں کے اے قاصد یہ مطلبی پیغام نہ دو
More Love / Romantic Poetry






