عام سی بات ہے مگر اس میں
ذکر ہے خاص، وہی خاص نہ پوچھ
درد ہی درد تھا اس کا ہر لفظ
ہم سے اس درد کا احساس نہ پوچھ
دور جو ہوگیا ہے ہم سے بہت
کس قدر آگیا ہے پاس نہ پوچھ
سبز گل پوش تھا کیسا موسم
کیوں ہمیں آسکا نہ راس نہ پوچھ
کیا ہو اس کی اُداسیوں کا بیاں
زندگی جائے گی اداس، نہ پوچھ