ہم نے روکا تھا تمہیں فقط رونے سے
ہم نے کب منع کیا تھا تمہیں ہنسنے سے
شوق سے سجاؤ تم نگ اپنے نگیینوں میں
ہم روکتے ہیں تمہیں پتھروں کو پوجنے سے
خود رہتا ہے مستی میں پُرکیف اور
مجھے روکے ہے میرا ناصح شراب پینے سے
لوٹ آئی ہے جیسے پھر سے وہ بہار
دل میں ہمارے دو چار زخم کھلنے سے
پھر آگئی ہمیں تیری یاد، تیرا خیال
ہوا کے چلنے سے مینہ کے برسنے سے
تیز یو جاتی ہے دل کی دھڑکن بھی
طیب کرتا ہے میں مجھے تیز چلنے سے
پھر نہ جانا پرویز اس کے پاس کبھی
وہ اگر گریز کرے خود تمہیں ملنے سے