ہم پیئیں گے وہ ہمیں پلائیں گے ساقی
یوں ہی غم اپنے بھلائیں گے ساقی
رہے گی پیاس باقی توڑ دیں گے جام
گر وہ ہمیں چھوڑ جائیں گے ساقی
بھول جائیں گے رشتہ اپنا مئے کے ساتھ
مئے کدے کو ہی بھول جائیں گے ساقی
چشم تر کا نشہ اترے گا ہوش میں آئیں گے
بال نوچیں گے خود گھاؤ کھائیں گے ساقی
لبادہ اوڑھ لیا ہے شرافت کا آؤ ملو ہم سے
وگرنہ پھر سے بہک بہک جائیں گے ساقی