ہم کہتے ہیں کہ ان کی شکائیت ذرا کم ہو
Poet: Ahmad Faisal Ayaz By: Ahmad Faisal Ayaz, HAFIZABADشرمندگی سے نہ ان کی گردن کہیں خم ہو
ہم کہتے ہیں کہ ان کی شکائیت ذرا کم ہو
ابتدائے عشق کی خواہشیں بھلی محسوس ہوتی ہیں
تم نہیں آپ ہو میں نہیں ہم ہو
پوچھ لوں تجھ سے گر تیری ذات کے معانی
مر جاؤ گے گر کسی بات کا زعم ہو
کسی کام نہ آئیں گی رقیبوں کی سازش
دب جاتا ہے گرداب جو بادبان میں دم ہو
جب جلنا ہی مقدر ہو چکا تو پھر
ان کے دل جلانے کا کیوں غم ہو
دل دیکھتا ہے یار کو اس روپ میں
شریک زخم بھی ہو اور شریک مرہم ہو
اپنی ستم گری کی خو پہ اتراتے ہوئے عیاز
وہ ہنس دیتے ہیں کبھی آنکھ جو میری نم ہو
More Love / Romantic Poetry






