ہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے

Poet: اظہر اقبال By: محمد رضوان, Multan

ہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے
تیرے حصار سے خود کو فرار کیا کرتے

سفینہ غرق ہی کرنا پڑا ہمیں آخر
ترے بغیر سمندر کو پار کیا کرتے

بس ایک سکوت ہی جس کا جواب ہونا تھا
وہی سوال میاں بار بار کیا کرتے

پھر اس کے بعد منایا نہ جشن خوشبو کا
لہو میں ڈوبی تھی فصل بہار کیا کرتے

نظر کی زد میں نئے پھول آ گئے اظہرؔ
گئی رتوں کا بھلا انتظار کیا کرتے

Rate it:
Views: 255
20 Jul, 2022