ہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے
Poet: اظہر اقبال By: محمد رضوان, Multanہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے
تیرے حصار سے خود کو فرار کیا کرتے
سفینہ غرق ہی کرنا پڑا ہمیں آخر
ترے بغیر سمندر کو پار کیا کرتے
بس ایک سکوت ہی جس کا جواب ہونا تھا
وہی سوال میاں بار بار کیا کرتے
پھر اس کے بعد منایا نہ جشن خوشبو کا
لہو میں ڈوبی تھی فصل بہار کیا کرتے
نظر کی زد میں نئے پھول آ گئے اظہرؔ
گئی رتوں کا بھلا انتظار کیا کرتے
More Love / Romantic Poetry






