چھپتے چھپاتے ، یونہی ڈرتے ڈرتے
کہیں دل یہ پھر سے، رسوا ہو نا جائے
ہونا جائے نظر،جستجو اک نظر کی
اک نظر کو ہماری، جستجو ہو نا جائے
گنا سے بچیں ، اور گنا ہو نا جائے
یہ جان کسی پے ، فدا ہو نا جائے
لگتا ہے ڈر اب تو ، یے سوچنے سے دل کو
عشق کے مرض میں یے ، مبتلا ہو نا جائے
مر مٹیں دیکھ کے ،حسن کے چند کرشمے
کسی کی ادا کا، اثر ہو نا جائے
دبستان ے جنوں میں،رہے دل شکستا
ہر گھڑی جیت کی، تمنا ہو نا جائے
کبھی مسکرا دیں ،کبھی یونہی رو دیں
یہی ایک حالت، مستکل ہو نا جائے
محبوب کسے چاھے ،ہو کیسے گوارا
رقیب کوئی اپنا ، شناسا ہو نا جائے
ملے گا جیم جب تک ، کوئی حسین تب تک
اسی خیال میں سب، فنا ہو نا جائے