ہو کے رسوا نہ در بدر جانا
اب ضروری نہیں ہے گھر جانا
جس کے قدموں میں جان رکھ دی تھی
میری چاہت کو اُس نے شر جانا
ایک مدت کی پیاس ہے ان میں
میری آنکھوں کی ندیا بھر جانا
یہ جو رنگِ حنا ہے ہاتھوں پہ
اس کی خوشبو میں تم سنور جانا
ذرہ ہو کر بھی خوب چمکی ہوں
جب سے اس نے ہے معتبر جانا
پھر سنانا مجھے بھی حالِ دل
دل کی دھڑکن میں جب اتر جانا
میں نے دنیا کو بھول کر وشمہ
تیری آنکھوں کو اپنا گھر جانا