ہے کلیوں کے ہونٹوں پے رقصاں تبسّم
تو پھولوں نے ہے رنگ گلشن سجایا
یہ غنچوں میں ہر سو عجب سی مہک ہے
ارے دیکھو کوئی چمن میں ہے آیا
یہ آمد ہوئی آج کس کی چمن میں
یہ کس کے لئے بلبلیں گا رہی ہیں
کیوں مالن نے بدلے ہیں ہاتھوں کے کنگن
یہ مالی کی آنکھیں کیوں مسکا رہی ہیں
سحر کر دیا کس نے آ کر چمن میں
فضاوں پہ مستیاں چھا گئی ہیں
ہر اک جھوم کر شاخ لہرا رہی ہے
تو غنچوں پہ بھی رونقیں آ گئی ہیں
عجب رنگ میں یہ بہار آئ اب کے
کہ بھکرے ہیں ہر سو انوکھے فسانے
زریں پونچھ لے تو بھی پلکوں ک آنسوں
ہیں ٹوٹے سروں نے بھی چھیڑے ترانے