ہے یہ نا ز ک معاملہ دل کا
نا م آ ئے نہ میر ے قا تل کا
اشک بنَ بنَ کے جو ٹپکتا ہے
قطرہء خون ہے مرِے دل کا
جس طرف جاوْ ، خوب چرچا ہے
ان دنوں تیری آ نکھ کے ِتل کا
چوم کر ر یت کا بد ن ، د ر یا
با نٹ لیتا ہے درد ساحل کا
ڈر ہے اس انتظار میں یارب
بجھ نہ جائے چراغ محفل کا
بنَ گیا ر و گ عمر بھر کے لئے
جسکو سمجھا تھا کھیل ہے دل کا
میز با نی بہت ہو ئی صا حب
ا ب کر ایہ د یں خا نہء د ل کا
رو لے جی بھر کے بادلوں کے ساتھ
کو ئی تو ہے تر ے مقا بل کا
ا ب مرِی مو ت ہی کو ا ہلِ نظر
حل بتا تے ہیں میری مشکل کا
ر استے کی غبا ر میں انو ر
کھو گیا ہے نشان منز ل کا