یادوں کا اک ہجوم ہے پہچان کر گیا
چہرے پہ آج آپ کے مسکان ۔۔ کر گیا
میں نیند کے خمار سے یک دم نکل گئی
آئی صدا جو کان میں بے جان کر گیا
جب سے نگاہِ ناز نے بدلے ہیں سلسلے
کاجل یہ میری آنکھ میں حیران ۔۔ کر گیا
چھوڑی ہے جب سے پیار کے گلشن کی وہ گلی
اب میرے گھر میں پھول سے گل دان کر گیا
کیسی یہ اس نے پیار پہ لکھی ہے اک غزل
جس میں شبِ حیات کا عنوان ۔۔ کر گیا
اچھے دنوں میں ساتھ تھا وشمہ ترا مگر
مشکل میں ساتھ آج مری جان۔۔ کر گیا