کل تھی محفل یاراں اور ہم
بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے
چاک گریباں کر کے ہم سب
اپنے اندر جھانک رہے تھے
بیتی باتیں بیتی گھاتیں
سونے لمحے میٹھی یادیں
اک دوجے کے من کا چور
ڈھونڈ رہے تھے تاک رہے تھے
نیلی ریت سے جیسے ہم تم
بیٹھے موتی چھانٹ رہے تھے