یاد آتی ہے تیری تو آتی ہی چلی جاتی ہے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

یاد آتی ہے تیری تو آتی ہی چلی جاتی ہے
دل کو ہر لمحہ بس یوں ہی تو تڑپاتی ہے

تجھ بن دل سُونا سُونا سا لگتا ہے
جیسے کوئی وحشت رونما ہوجاتی ہے

تیرا ہر ستم سہہ کر بھی نہ کوئی لب کشائی
تیرے ہر ستم میں کرم کی بُو ہی آتی ہے

میں جہاں ہوں تو وہاں ہے یہ عجیب سا بندھن ہے
میرے ہر نَفَس میں تو ہے ہر سانس یہ بتلاتی ہے

میرا ہر پل تیری یاد ہی میں تو گزرتا ہے
تیری ہی یاد تو دل کو بھی چین دِلاتی ہے

تیرے ہی تو تصور میں شب و روز گزرتے ہیں
نہ ہو تیرا تصور تو یہ بے چینی بڑھاتی ہے

نہ اثر کو قیس سے مطلب نہ جنوں بھی ہے کوئی
جو ہو سچی طلب تو محبت دل میں سماتی ہے

Rate it:
Views: 322
26 Oct, 2022