یاد مَیں تم کو اکثر کرتا رہتا ہوں
ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں بھرتا رہتا ہوں
جی کرتا ہے جب کچھ تحریر کرنے کو
تیرا ہی بس نام لکھتا رہتا ہوں
نظر آتی ہے شاید چاند میں تیری جھلک
جو اس کو ساری شب مَیں تکتا رہتا ہوں
قربانی دینے پڑتی ہے انا کی ہر قدم
رہِ حیات میں مَیں روز مرتا رہتا ہوں
اپنے خیالوں کی ایک چھوٹی سی دنیا ہے
جس میں مَیں آوارہ پھرتا رہتا ہوں
باتیں دل کی تم سے کرتا ہوں اظہر
تم سمجھتے ہو میں شعر کہتا رہتا ہوں