یہ کرشمہ بھی دکھایا میں نے
دیپ آندھی میں جلایا میں نے
ہر نئی شام تری یاد کا پھول
دل ویراں میں سجایا میں نے
جب بھی برسات کا موسم آیا
اک نیا پیڑ لگایا میں نے
میری جانب کئی پتھر آئے
سچ کا پرچم جو اٹھایا میں نے
اتنا ہی یاد وہ آیا ہے جمال
جس قدر اس کو بھلایا میں نے