تیرا وہ بات کرنا، مسکرانا یاد ہم کو اب بھی ہے
تیرا ہر بات پے ہمیں ستانا یاد ہم کو اب بھی ہے
تیرا وہ زلف کو جھٹکنا اور میرا نام لینا
میرے کانوں میں کچھ کہنا اور مسکرا کے چل دینا
تیرا رونا تیرا ہنسنا سبھی کچھ ساتھ چلتا تھا
تو جب بھی ہنس کے رکتی تھی پھر اشک کا دریا چلتا تھا
تیرا وہ دور سے اشاروں میں مجھے کچھ خاص سمجھانا
میں جب کچھ سمجھ نہ پاؤں تو تیرا وہ سر کو جھٹکانا
تیرا وہ گود میں سر رکھنا اور اچانک ڈر کے اٹھ جانا
مجھے کہنا خوش رہنا خود غموں کے پاس جانا
پھر آگیا وہ دن جس کا ہم کو ڈر تھا
منزلیں ہوگئیں الگ شاید یہی ہمارا مقدر تھا
اب جب بھی ہم ملتے ہیں نگاہیں ملا نہیں پاتے
یہ سچ ہے قسمت کے لکھے کو ہم مٹا نہیں پاتے
تیری ہر بات، ہر انداز، ہر لمحہ جو تیرے ساتھ تھا نہیں بھولا
تیرا وہ آخری ہاتھ ہلانا یاد ہم کو اب بھی ہے