اے دل تو کسی کی یاد میں آنسو بہانہ چھوڑ دے وہ نہیں آئے گا پھر یوں امید لگانہ چھوڑ دے پہلے کیا کم ھیں مصیبتیں اپنے یار اپنے لیے تو خدا کے واسطے اور مزید بڑھانا چھوڑ دے