یارو سپنا بُن بیٹھا ہوں
اُس کو ساتھی چُن بیٹھا ہوں
اس کو ہے سنگیت سے رغبت
چھیڑے میں بھی دھُن بیٹھا ہوں
اُس سے مل کر اُٹھ جاؤں گا
دل میں لے کر دھُن، بیٹھا ہوں
خواہش ہے وہ پھر سے کہہ دے
سب کچھ گرچہ سُن بیٹھا ہوں
ہجر تُجھے تو موت آ جائے
پیتا ہوں اور ٹُن بیٹھا ہوں
نقص زیادہ نکلے میرے
گن کر اُس کے گُن بیٹھا ہوں
پاس نہیں جو بیچوں اظہر
اور کماؤں پُن، بیٹھا ہوں